Tuesday 17 December 2013
شوق سے ناکامی کی بدولت کوچۂ دل ہی چھوٹ گیا
ساری اُمیدیں ٹوٹ گئیں، دل بیٹھ گیا، جی چھوٹ گیا
فصلِ گل آئی یا اجل آئی، کیوں در زنداں کھلتا ہے
کیا کوئی وحشی اور آ پہنچا یا کوئی قیدی چھوٹ گیا
کیجئے کیا دامن کی خبر اور دستِ جنوں کو کیا کہیئے
اپنے ہی ہاتھ سے دل کا دامن مدت گذری چھوٹ گیا
منزل عشق پہ تنہا پہنچے، کوئی تمنا ساتھ نہ تھی
تھک تھک کر اس راہ میں آخر اک اک ساتھی چھوٹ گیا
فانی ہم تو جیتے جی وہ میت ہیں بے گور و کفن
غربت جس کو راس نہ آئی اور وطن بھی چھوٹ گیا
Subscribe to:
Posts (Atom)
-
Tenses Present Tens زمانہ حال ...
-
Affirmative Interrogative and Negative The affirmative= asserting that something is true or valid. The negative= a reply denying somethin...
-
1. There are problems with the children. There are problems with their parents. Ans. There are problems not only with the children ...